*بسم اللہ الرحمن الرحیم*
*دریائے نیل دنیا کا طویل ترین دریا*
*دریائے نیل دنیا کا سب سے طویل دریا ہے۔جو براعظم افریقہ میں واقع ہے یہ دو دریاؤں نیل ابیض اور نیل ازرق سے مل کر تشکیل پاتا ہے*۔
*نیل ازرق ہی دریائے نیل کے بیشتر پانی اور زرخیز زمینوں کا سبب ہے۔ نیل ابیض وسطی افریقہ میں عظیم جھیلوں کے علاقے میں تنزانیہ، یوگنڈا اور جنوبی سوڈان سے نکلتا ہے۔ جبکہ نیل ازرق ایتھوپیا میں جھیل ٹانا سے شروع ہوتا ہوا جنوب مشرق کی سمت سفر کرتے ہوئے سوڈان سے گزرتا ہے۔ یہ دونوں دریا سوڈان کے دارالحکومت خرطوم کے قریب آپس میں ملتے ہیں۔*
*دریائے نیل کا شمالی حصہ سوڈان سے مصر تک مکمل طور پر صحرا سے گزرتا ہے ہے جنوبی مصر میں اس دریا پر مشہور اسوان بند تعمیر کیا گیا ہے جو انیس سو اکہتر (1971) میں مکمل ہوا اس کے باعث مصنوعی جھیل تشکیل پائی جھیل ناصر کہلاتی ہے جھیل کا 83 فیصد حصہ مصر میں واقع ہے۔یہ جھیل مصر اور سوڈان کی سرحد پر واقع ہے۔*جبکہ 17 فیصد حصہ سوڈان میں ہے۔ جہاں اسے جیل نوبیا کہا جاتا ہے جیل ناصر 550 کلو میٹر طویل اور زیادہ سے زیادہ 35 کلومیٹر چوڑی ہے اس کا کل رقبہ 25025 مربع کلومیٹر ہے*
*مصر کی آبادی اور شہر*
*مصر کی آبادی کی اکثریت اور تمام شہر اسی دریا کے کنارے آباد ہیں مصر کا موجودہ دارالحکومت قاہرہ دریائے نیل کے کنارے اور اس کے جزائر پر عین اس مقام پر واقع ہے جہاں دریا صحرائی علاقے سے نکل کر دو شاخوں میں تقسیم ہو کر ڈیلٹائی علاقے میں داخل ہوتا ہے۔*
*دریائے نیل کی لمبائی اور اختتام*
دریائے نیل 6956 کلومیٹر (160،4 میل) کا سفر طے کرنے کے بعد اس ڈیلٹائی علاقے سے ہوتا ہوا بحیرہ روم میں گرتا ہے۔*
*قدیم مصر کے آثار*
*قدیم مصر کے تمام آثار قدیمہ بھی دریائے نیل کے کناروں کے ساتھ ملتے ہیں کیونکہ چار ہزار سال قبل مسیح میں صحرائے اعظم جو مراکش سے مغرب میں واقع ہے کی وہ وسعت گیری اور خشک سالی کے باعث مقامی باشندے دریائے نیل کی جانب ہجرت کر گئے جو عظیم مصری تہذیب کا پیش خیمہ بنی۔*
*دریائے نیل کو حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کا خط*
*جب مصر فتح ہوا تو اہل مصر نے حضرت عمر بن عاص رضی اللہ تعالی عنہ سے کہا کہ ہمارے ملک میں کاشتکاری کا دارومدار دریائے نیل پر ہے۔ ہمارے ہاں یہ دستور ہے کہ ہر سال ایک حسین و جمیل کنواری لڑکی دریا میں ڈالی جاتی ہے اگر ایسا نہ کیا جائے دریا خشک ہو جاتا ہے اور قحط پڑ جاتا ہے ہے حضرت عمر بن عاص رضی اللہ تعالی عنہ نے انہیں اس سے روک دیا جب دریا سوکھنے لگا تو حضرت عمر بن عاص رضی اللہ عنہ نے یہ واقعہ خلیفہ وقت امیر المومنین حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ کو لکھ بھیجا حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے جواب لکھا۔*
*اسلام ایسی وحشیانہ و جاھلانہ رسموں کی اجازت نہیں دیتا آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے ایک خط دریائے نیل کے نام لکھ بھیجا اور حضرت عمر بن عاص رضی اللہ عنہ سے دریا میں ڈالنے کی ہدایت کی۔*
اس خط کا مضمون یہ تھا
بسم اللہ الرحمن الرحیم
*یہ خط اللہ کے بندے عمر بن خطاب کی طرف سے نیل مصر کے نام ہے اگر تو اپنے اختیار سے جاری ہے تو ہمیں تجھ سے کوئی کام نہیں اور اگر تو اللہ کے حکم سے جاری ہے تو اب اللہ کے نام پر جاری رہنا ۔خط کے ڈالتے ہی دریائے نیل بڑھنا شروع ہو گیا۔ پچھلے سالوں کی بنسبت چھ گز زیادہ بڑھا اور اس کے بعد سے آج تک نہیں سوکھا۔*
0 Comments