Header Ads Widget

حضرت ھود علیہ سلام اور قوم عاد کے بارے میں مکمل معلومات۔ Hazrat Hood Alaih e salam. Qoum e Aad

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 حضرت ہود علیہ السلام اور قوم عاد 

Hazrat Hood Alaih salam.

Qoum e Aad.


حضرت ہود علیہ السلام قوم عاد کے نبی تھے ۔ عاد کاتعلق عرب کے پرانے قبیلے سامیہ سے تھا ۔ عادعربی کا لفظ ہے ، اس کا مطلب ہے ، بلند اور مشہور ۔ قوم عادکو کہیں کہیں عمالقہ بھی کہا گیا : 

حضرت ھود علیہ سلام اور قوم عاد


قوم عاد حضرت عیسی علیہ السلام سے 2 ہزار سال پہلے گزری ہے ۔ قرآن عزیز میں اس کو حضرت نوح علیہ السلام کے بعد آنے والی قوم کہا گیا ہے ۔ عاد عرب کے سب سے بہترین علاقے حضرموت کے علاقے میں آبادتھی ۔ ان کی آبادی عراق تک چلی گئی تھی ۔ 

یہ لوگ بھی بت پرست تھے ۔ بتوں کی پوجا کیا کرتے تھے ۔ بت تراشنے کے ماہر تھے ۔ ان کے جھوٹے معبود بھی حضرت نوح علیہ السلام کی قوم کے بت وڈ ، سواع ، یغوث ، یعوق اور نسر ہی تھے۔ان کے علاوہ ایک بت کا نام صمود اور ایک کا نام ہتار تھا ۔

 کہا جا تا ہے کہ حضرت نوح علیہ السلام کی قوم کے بت طوفان کی وجہ سے زمین کی تہ میں چلے گئے تھے۔ ابلیس مردود نے ان کا پتا لوگوں کو بتایا انہوں نے ان بتوں کو پھر زمین سے نکال لیا تھا اور ان کی پوجا شروع کر دی ۔ دراصل یہ سب بڑے بڑے بزرگ تھے ، ان کے مرنے کے بعد شیطان نے اس زمانے کے لوگوں کے دلوں میں یہ بات ڈالی کہ ان بزرگوں کی عبادت گاہوں میں ان کی یادگار تعمیر کرنی چاہیے ، چنانچہ ان لوگوں نے وہاں نشان بنا دیے۔

عاد اپنی طاقت اور حکومت کے نشے میں ایسے ڈوبے کہ انہوں نے اللہ واحد کو بالکل بھلا دیا ۔ اپنے ہاتھوں سے بناۓ گئے بتوں کو معبود مان کر شیطانی عمل کرنے لگے ۔ تب اللہ تعالی نے انہیں میں سے ایک پیغمبر حضرت ہود علیہ السلام کو مبعوث فرمایا۔

 حضرت ہود علیہ السلام قوم عاد کی سب سے بڑی اور باعزت شاخ  " خلود " میں سے تھے۔ آپ کا رنگ سرخ وسفید تھا ۔ چہرہ بہت خوبصورت تھا ، ڈاڑھی بڑی تھی ۔ ( عین کتاب الانبیاء ) 

آپ نے اپنی قوم کو اللہ تعالی کی طرف بلایا۔ اس کی عبادت کی دعوت دی۔ وہ لوگ بہت ظالم اور سرکش تھے ۔ انہیں ظلم و ستم کرنے سے منع کیا ۔ قوم عاد نے آپ کی ایک نہ سنی ، الٹا انہیں سختی سے جھٹلایا .... اورغرور وتکبر میں کہنے لگے : 

آج دنیا میں ہم سے زیادہ طاقت ور اور شان وشوکت کا مالک کون ہے ۔ ( حم السجدہ )


 ہود علیہ السلام مسلسل اسلام کی تبلیغ میں لگے رہے۔ قوم کو اللہ کے عذاب سے ڈراتے رہے۔ انہیں بتاتے رہے کہ غرور اور سرکشی کا انجام بہت بھیاتک ہوگا ۔ آپ نے قوم نوح کی مثال دے کر انہیں سمجھایا۔ طوفان کی کیفیت ان کے سامنے بیان کی ۔

 حضرت ہود علیہ السلام حضرت نوح علیہ السلام کی پانچویں نسل میں سام کی اولاد ہیں ۔ قوم عاد کے تیرہ خاندان تھے ۔ عمان سے لے کر حضرت موت تک ان کی بستیاں تھیں ۔ان نسل کا سلسلہ کی زمینیں سر سبز و شاداب تھیں۔ ان میں ہر قسم  کے باغات تھے ۔ رہنے کے لیے بڑے بڑے شاندار محلات بناتے تھے ۔ بہت قد آور لوگ تھے۔اللہ تعالی نے دنیا کی ساری نعمتیں  انہیں عطا کی تھیں ...... اپنی طاقت اور شان وشوکت کے نشے میں میں یہ لوگ کہنے لگے تھے :


آج ہم سے زیادہ طاقتور کون ہے ؟ 

‘ ‘ رب العالمین کی طرف سے ان کی طرف نعمتوں کی بارش ہورہی تھی۔اس کو چھوڑ کر یہ لوگ بت پرستی میں مبتلا ہو گئے تھے ۔ اللہ تعالی نے ان کی ہدایت کے لیے حضرت ہود علیہ السلام کو نبی بنا کر بھیجا۔آپ خود انہیں کے خاندان میں سے تھے ۔ آپ نے بار بار انہیں ان الفاظ میں تبلیغ کی : " اے میری قوم بت پرستی چھوڑ دو ۔ ایک اللہ کی عبادت کرو ، عدل و انصاف سے کام لو ظلم وستم سے باز آ جاؤ ۔ قوم عاد اپنی طاقت کے نشے میں مست تھی ، اس نے بات نہ مانی۔

اس کے نتیجے میں اللہ رب العزت کی طرف سے ان پر پہلے عذاب کا آغاز ہوا۔ پہلا عذاب یہ تھا کہ تین سال تک ان پر بارش نہ ہوئی۔ ان کی زمینیں خشک ہو کر ریگستان بن گئیں اور باغات جل گئے ۔

۔اس پر بھی ان لوگوں کی سرکشی میں کمی نہ آئی شرک سے باز نہ آئے ، بت پرستی نہ چھوڑی ۔ اب ان پر آٹھ دن اور سات راتوں تک شد بد قسم کی آندھی کا طوفان آیا۔ اس آندھی نے ان کے رہے سہے باغات اور محلات کو بھی زمین پر بچھا دیا ۔ آندھی اس قدر شدید تھی۔ کہ ان کے جانور اور وہ خود ہوا میں اڑنے لگے ، پہلے اڑتے پھر سر کے بل زمین پر آ گرتے اور ان کے سر پاش پاش ہو جاتے ۔اس طرح پوری کی پوری قوم عاد تباہ و برباد ہوگئی۔ اللہ تعالی کا ارشاد ہوا : 

” ہم نے جھٹلانے والوں کی نسل کاٹ دی ۔ ‘ ‘

 مطلب یہ کہ چونکہ قوم عاد پوری کی پوری تباہ کردی گئی تھی ۔۔۔۔۔ اس لیے آئندہ ان کی نسل کا سلسلہ ختم ہو گیا ۔ 

حضرت ہود علیہ السلام اور ان پر ایمان لانے والوں نے عذاب کے وقت ایک گھیر دار جگہ میں پناہ لی تھی۔ یہ عجیب بات تھی۔ کہ اس طوفانی ہوا سے بڑے بڑے محلات تو گر گئے۔ مگر اس گھیر دار جگہ میں ہوا معمول کے مطابق چلتی رہی۔ ہود علیہ السلام اور ان کے ساتھی اس جگہ پرسکون انداز میں بیٹھے رہے ۔ انہیں کسی قسم کی تکلیف نہیں ہوئی قوم کے ہلاک ہو جانے کے بعد یہ لوگ مکہ معظمہ میں آگئے ۔ قوم عاد پر ہوا کا جوطوفان آیا ، اس کا ذکر اللہ تعالی نے قرآن کریم کی سورۃ الحاقہ میں یوں فرمایا : ’ 

ترجمہ۔ قوم عاد ایک سخت آندھی سے ہلاک کیے گئے ۔ وہ ان پر سات راتوں اور آٹھ دن تک چلتی رہی ، اگر آپ وہاں موجود ہوتے تو اس قوم کو اس طرح گرے ہوۓ دیکھتے گویا گری ہوئی کھجوروں کے تنے ہوں ۔سوکیا تمہیں ان میں کا کوئی بچا ہوا نظر آیا ہے ۔

Post a Comment

0 Comments