Header Ads Widget

رات کو تاخیر سے سونے کے نقصانات اسلام اور سائنس کی نظر میں" (Raat ko Dair say sonay ke Nuqsanat)

 *بسم اللہ الرحمن الرحیم*


"رات کو تاخیر سے سونے کے نقصانات اسلام اور سائنس کی نظر میں"


 احادیث شریفہ سے رات دیر تک جاگنے کی ممانت معلوم ہوتی ہے نیز رات کو دیر تک جانا طبی لحاظ سے بھی نقصان دہ ہے۔


"مفہوم حدیث"


 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عشاء کے  بعد گفتگو اور بات کرنے کی مذمت فرماتے۔ (مسند احمد بن حنبل)


 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول بھی عام طور پر رات کو جلدی سونے کا تھا جیسا کہ حدیث شریف میں آتا ہے۔


 آپ صلی اللہ علیہ و سلم عشاء سے پہلے نہیں سوتے اور عشاء کے بعد گفتگو نہ فرماتے (بلکہ سو جاتے)۔ سنن ابن ماجہ)



رات کو جلدی سوئیں گے تو صبح جاگنے میں اور دن بھر کے معمولات انجام دینے میں سہولت ہوگی۔                


 *رات دیر تک جاگنے کے نقصانات*


 *بلڈ پریشر بڑھتا ہے۔

*مزاج خراب رہتا ہے۔

*مزاج ڈپریشن کا شکار رہتا ہے۔  

*وزن میں اضافہ ہوتا ہے۔

 *آدمی جلد بوڑا ہو جاتا ہے ۔

*کسی کام میں دل نہیں لگتا۔

 *طلبہ کی پڑھائی کا حرج ہوتا ہے۔

 *جسم2 میں بوجھل پن محسوس ہوتا ہے۔

 *صبح نماز کے لیے جاگنا مشکل ہوتا ہے۔ *جسمانی دفاعی نظام کمزور ہو جاتا ہے۔ *یادداشت کے خزانے میں کمی ہوجاتی ہے۔ *دماغی تخلیقی صلاحیتیں کمزور پڑ جاتی ہیں۔

*کام کاج کے لیے جانے والے حضرات کے کام میں خلل پڑتا ہے۔

 *رات دیر سے سونے سے والا شخص رات کی راحت حاصل نہیں کر سکتا۔جس کی بنا پر اعصابی تناو ذہنی دباؤ ختم نہیں ہوتا۔


صبح دیر سے اٹھنے کے باوجود جسم تھکن سے چور اور طبیعت پر بوجھ محسوس ہوتا ہے یوں دیر سے سونے کا معمول بنا لینے سے انسان کچھ عرصہ بات فطری نیند سے محروم ہوجاتا ہے۔    


             یاد رکھیں' 

 اللہ تعالی نے نے رات آرام کے لئے بنائی ہے اور دن کام کے لئے اگر انسان اس فطری قانون کو توڑنے کی کوشش کرے گا یعنی رات کو دیر تک جاگا جائے گا اور دیر تک سوتا رہے گا تو گویا یہ فطرت سے لڑنا ہے اور قدرت انتقام لیتی ہے۔

اور ایسے ایسے امراض لاحق ہو جاتے ہیں کہ جن کے علاج معالجے پر لاکھوں روپے خرچ ہو جاتے ہیں اس لئے فطرت سے مت لڑیں اور رات دیر تک جاگنے سے بچے خلاصہ یہ ہے کہ رات دیر تک جاگنے کی وجہ سے انسانی صحت پر بہت برا اثر پڑتا ہے اور دنیاوی معاملات شدید متاثر ہوتے ہیں۔

Post a Comment

0 Comments