Header Ads Widget

پلاسٹک سے بنی اشیاء تیزی سے پھیلتی کینسر کی بیماری کی سب سے بڑی وجہ؟لیکن کیوں،(Plastic say bani hoi cheezain aur Cancer)،

 "بسم اللہ الرحمن الرحیم"

*أقرا ھنا لقرأة ھنا باللغة العربیہ*
*Click here to read this column in English*

** *پلاسٹک (پولی مر)*

*پلاسٹک کی ساخت*

پلاسٹک ایک مصنوعی شے ہے۔ فرسٹ پیٹرولیم مصنوعات میں سے ایک ہے۔جس کو بآسانی کسی بھی شے میں ڈھالا جا سکتا ہے۔ یہ پولی مر ہے جو کئی چھوٹے ایک دوسرے سے مشابہ سالموں سے بنے ہیں۔ جنہیں مونومر کہتے ہیں،سے مل کر بنا ہے۔یہ سب ایک دوسرے سے کیمیائی طور پر جڑ کر ایک پیچیدہ ساخت بناتے ہیں۔


۔

"پلاسٹک انسانی صحت اور ماحول کے لیے فائدہ مند یا نقصاندہ"

موجودہ جدید دور میں جہاں پلاسٹک سے بنی چیزوں سے بہت سے فوائد حاصل ہو رہے ہیں۔دوسری طرف یہ انسانی حیوانی اور نباتاتی صحت کے لئے نہایت نقصان دہ ہے پلاسٹک پولی تھین کی تھیلیاں جن میں کھانے پینے کی اشیاء سامان رکھنے کا رواج ہے ایک بار وجود میں آجائے تو ماہرین کے مطابق ایک ہزار سال میں بھی ختم نہیں ہوتی ہے اسے مٹی کے نیچے دبا دیا جائے یا پانی میں ڈال دیا جائے۔ اگر اس کی پیداوار پر قابو نہ پایا گیا تو مستقبل انتہائی خطرناک نظر آتا ہے۔

"پلاسٹک کی تھیلیاں اور برتن کینسر کی بڑی وجہ"
                       
یاد رکھیں گرم کھانا پلاسٹک کو کسی حد تک پھیلا دیتا ہے اور پلاسٹک کے ذرات کھانے پینے کی چیزوں میں شامل ہو جاتے ہیں اور آخرکار ہمارے پیٹ میں چلے جاتے ہیں پھر ہمارے دل جگر گردے شریانیں سب اندر اس سے متاثر ہو جاتے ہیں ظاہر ہے کہ پلاسٹک کے ذرات ہضم ہوکر بدن کا حصہ تو نہیں بن سکتے اور نہ آسانی سے معدہ اور آنتوں سے گزر کر جسم سے باہر آتے ہیں لہذا آپ خود ہی پلاسٹک کی وجہ سے صحت کی تباہی کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔جس کی وجہ سے جسم میں کینسر کا بننے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔یاد رکھیں جب سے پلاسٹک کی تھیلیاں آئی ہیں اور پلاسٹک کے غیر معیاری برتنوں کو ہم نے استعمال کرنا شروع کیا ہے۔اس کے بعد سے کینسر کی بیماری میں بھی بے تحاشا اضافہ ہوا ہے۔* **

                         "احتیاطی تدابیر اور پلاسٹک کا استعمال"

اگرچہ آجکل پلاسٹک کا استعمال ناگزیر ہوتا جا رہا ہے۔ لیکن ہمارے لیے اتنا تو ضرور ممکن ہے۔ کہ چند احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ ایک پلاسٹک کی تھیلیوں کو صرف کچرا دان میں پھینکیں، بارش کے دنوں میں بہت احتیاط ضروری ہے۔ ایسا نہ ہو کہ پانی کے ریلے میں بہہ کر نالوں میں جمع ہوکر سیوریج کا نظام خراب کردیں۔ نالوں کا گندا پانی سڑکوں پر آ جائے اور بے شمار بیماریوں کا سبب بن جائے اسی طرح اگر یہ تھیلیاں سمندر اور دریا میں پہنچ جائیں تو آبی زندگی کو ناقابل تلافی نقصان ہوگا۔آبی جانور اس کے استعمال سے مر جائیں گے اور ان مچھلیوں کو جو بڑی مچھلی کھائیں گی وہ بھی مر جائیں گی۔

اگر کسی کی مہمان نوازی کرنی ہو یا عام زندگی میں ضرورت ہو تو کھانے پینے کی ایسی اشیاء جن کو عام طور پر گرم گرم کھانے کا رواج ہے پلاسٹک کی تھیلی میں ہرگز نہ لائیں مثلا چائے مختلف قسم کے سالن وغیرہ۔
              
کولر جو ہمارے گھروں میں عام طور پر استعمال ہوتا ہے پلاسٹک سے ہی بنتا لہذا اس کے استعمال میں بھی احتیاط برتنے کی ضرورت ہے ٹھنڈے پانی اور برف کے لیے استعمال کرنے کی گنجائش تو ہے۔ لیکن سالن چاول میں کسی اور کھانے پینے کی چیز کو گرم رکھنے کے لئے کولر کا استعمال کرنا نامناسب ہے جس کے نقصانات اوپر ذکر کیے جا چکے ہیں۔ اسی طرح پلاسٹک کے برتن اور برنی ڈبے وغیرہ کے استعمال میں بھی احتیاطی پہلو کو مدنظر رکھیں چولہاں جل رہا ہوں تو درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے۔ اور اگر پلاسٹک کی چیزیں چولہے کے قریب رکھی ہو تو خطرہ ہے کہ پلاسٹک کے مضر صحت اثرات اس میں موجود چیزوں میں شامل نہ ہو جائے۔

اس لیے کوشش کریں کہ باورچی خانے میں استعمال ہونے والے تمام برتن مثلا برنی، ڈبے وغیرہ مٹی کے برتنوں سے تبدیل کر لیں۔                                                       ** *

Post a Comment

0 Comments