Header Ads Widget

حضرت ادریس علیہ السلام،آپ کی زندگی،نبوت،ہجرت ،ایجادات اور بشارتیں۔Hazrat Adrees Alaihe salam

 "بسم اللہ الرحمن الرحیم"


  "حضرت ادریس علیہ السلام"


حضرت ادریس علیہ السلام کو "اخنوخ" بھی کہا جاتا ہے.آپ کا نسب نامہ یوں ہے ادریس بن یارو بن مہلال بن قینان بن انوش بن شیث بن آدم علیہ السلام علیہما السلام۔



قرآن کریم میں آپ کا ذکر پارہ 17 سورہ انبیاء اور پارہ 16 سورہ مریم میں موجود ہے ۔اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں۔


 "اور یاد کرو کتاب میں ادریس کا ذکر۔ بے شک وہ سچے نبی تھے اور اللہ نے انہیں بلند مرتبہ پر پہنچایا یعنی ظاہری اور باطنی کمالات عطا فرمائے۔؛     

حضرت ادریس علیہ السلام


          `حضرت ادریس علیہ السلام بہت خوبصورت تھے آپ کا رنگ گندمی تھا قدوقامت پورا تھا۔آنکھیں سرمگیں تھیں۔آپ دبلے پتلے تھے آپ کی گفتگو باوقار تھی ۔ خاموشی پسند تھے سنجیدہ طبیعت تھے نظریں نیچی رکھتے تھے خوب غور فکر کے عادی تھے۔ بار بار شہادت کی انگلی سے اشارہ کرنے والے تھے۔


"نبوت اور دین کی دعوت"

 

جب اللہ تعالی نے آپ کو نبوت عطا کی۔ نبوت ملنے پر آپ نے شہر بابل کے بھٹکے ہوئے لوگوں کو تبلیغ شروع کی شریر لوگوں نے آپ کی بات نہ مانی البتہ مختصر سی جماعت ضرور آپ پر ایمان لے آئیں۔


"بابل سے ہجرت"


                ` بابل سے آپ نے ہجرت کا ارادہ فرمایا آپ کے پیروکار بابل میں رہتے تھے۔ بابل کے ساتھ ہی دریائے دجلہ اور فرات بہتے تھے ان کی وجہ سے یہ تمام علاقہ سرسبز اور شاداب تھا اور آپ کے ایمان لانے والوں کا یہاں سے جانے کو جی نہیں چاہتا تھا اور ان کے ارادے کو بھانپ کر حضرت ادریس علیہ السلام نے ان سے کہا:


گھبراؤ نہیں اللہ تعالی کی راہ میں تکلیف اٹھاؤ اللہ کی رحمت بہت وسیع ہے وہ تمہیں  اس کا بدلہ اس کا بدلہ ضرور دے گا۔ صبر کرو،  اللہ تعالی کے حکم کے آگے جھک جاؤ۔


                 آپ کی نصیحت سن کر وہ ساتھ ساتھ جانے کو تیار ہو گئے اس طرح آپ ان کے ساتھ مصر روانہ ہوئے جب مسلمانوں نے دریائے نیل کی شادابی دیکھی تو وہ بہت خوش ہوئے اس وقت حضرت ادریس علیہ السلام نے ان سے فرمایا دیکھ لو یہ جگہ تمہارے بابل کی طرح سرسبز اور شاداب ہے دریائے نیل کے کنارے کوئی بہترین سے جگہ پسند کرلو اور وہیں ٹھہر جاؤ۔

 اس طرح یہ حضرات وہاں ٹھہر گئے اور حضرت ادریس علیہ السلام نے یہاں بھی دین کی تبلیغ شروع کر دیں۔        `                

  حضرت ادریس علیہ السلام  ہر طرح کی زبانیں جانتے تھے۔اور وہاں کے لوگ بھی مختلف زبانیں جاننے والے تھے آپ نے دین کی تبلیغ کے ساتھ ساتھ شہری زندگی کے آداب بھی سکھائے۔ آپ نے ہر طرف کے لوگوں کو جمع کرکے کے انہیں دین کی تعلیم دیں جب یہ لوگ اپنے علاقوں میں واپس گئے تو انہوں نے شہر اور بستیاں آباد کی اس طرح اللہ کا دین چاروں طرف پھیل گیا۔

آپ کی تعلیم یہ تھی:


                 اللہ پر ایمان لانا۔صرف اسی کی عبادت کرنا۔ اپنا آخرت کے عذاب سے بچنے کے لیے نیک اعمال کرنا۔ دنیاوی زندگی میں گھر نہ جانا۔اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنا۔ طہارت سے رہنا۔کتے اور سور سے پرہیز کرنا۔ ہر نشہ آور چیز سے بچنا یہ تھا۔


یہ خلاصہ حضرت ادریس علیہ السلام کی تعلیمات کا۔

حضرت ادریس علیہ السلام کا مقبرہ


               حضرت ادریس علیہ السلام نے اللہ کے بندوں کو حضرت نوح علیہ السلام کے زمانے میں آنے والے طوفان سے ڈرایا اور فرمایا۔

 "ایک آسمانی آفت آنے وا لی ہے."


 آپ کی عمر 42 سال تھی آپ حضرت نوح علیہ السلام کے پردادا تھے اللہ تعالی نے آپ کو بلند مرتبہ عطا فرمایا۔ آپ پر 30 صحیفے اترے آپ کے ہاتھوں بہت سی صنعتیں ایجاد ہوئی۔

( تفسیر حقانی)


 آپ حضرت نوح علیہ السلام سے ایک ہزار سال پہلے گزرے ہیں (روح المعانی)


"آپ کی ایجادات"


 قلم سے لکھنا اور کپڑے سینا آپ ہی نے ایجاد کیا۔ آپ سے پہلے لوگ جانوروں کی کھال کو بطور لباس استعمال کرتے تھے۔ سب سے پہلے ناپ تول کا طریقہ بھی آپ نے ایجاد کیا۔   سب سے پہلے اسلحہ بھی آپ نے ایجاد کیا اور اس اسلحے سے بنو قابیل سے جہاد کیا۔ے 

معارف القرآن۔ تفسیر مظہری۔)ی)


Hazrat Idris (A.S) For Reading in English click here.*

نقر هنا لقراءة حضرة إدريس (ع) باللغة العربية*

Post a Comment

0 Comments