*بسم اللہ الرحمن الرحیم*
*انقر هنا لقراءة العمود باللغة العربية* *Click here to read the column in English* * *مہمان نوازی کے فضائل اور اس کے آداب*
معاشرے سے خوشگوار تعلقات کے لیے مہمان نوازی ایک بنیادی حیثیت رکھتی ہے اس لیے ہمیں چاہیے مہمان کا اکرام و احترام کریں۔مہمان نوازی کی اہمیت کے پیش نظر شریعت نے اس کی ترغیب دی ہے اور تاکید کی ہے یہاں تک کہ اس سے ایمان کا ایک جز قرار دیا ہے.
۔ ` `
"مفہوم حدیث"
حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے ہے جو اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ مہمان کا اکرام کرے۔
(صحیح بخاری)
*مہمان نوازی کے فضائل اور ان کی فضیلت*
:مہمان نوازی اور مہمان کا اکرام کرنا ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے"۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام لوگوں کو بلا بلا کر ان کی مہمان نوازی کرتے اور ان کو اپنے ساتھ کھانے میں شریک کرتے یہاں تک کہ بعض روایات میں آتا ہے کہ آپ علیہ الصلاۃ والسلام (حتی الامکان) اکیلے کھانا نہ کھاتے تھے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام (حتی الامکان) مہمان کے ساتھ کھانا کھاتے تھے واضح رہے ہے کہ لوگوں کو کو کھانا کھلانے یعنی مہمان نوازی کی سنت حضرت ابراہیم علیہ السلام نے رائج فرمائیں۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام کی مہمان نوازی کا ذکر قرآن کریم نے خاص طور پر کیا ہے۔
*مفہوم قرآن*
ترجمہ؛ کیا ابراہیم کے مہمانوں کا واقعہ تمھیں نہیں پہنچا۔
(سورہ الذاریات آیت 44) `
حضرت ابراھیم علیہ السلام کے پاس جب فرشتے انسانی شکل میں مہمان بن کر آئے تھے۔ (ابراہیم علیہ الصلاۃ والسلام چونکے بہت مہمان نواز تھے) اس لیے انھوں نے ان کی مہمان نوازی کا ارادہ کیا اور ان کے اکرام اور مہمان نوازی کے لیے موٹا بھنا ہوا بچھڑا لے کر آئے۔
*مفہوم قرآن*
ترجمہ؛
پھر وہ چپکے سے اپنے گھر والوں کے پاس گئے اور ایک موٹا سا بچھڑا لے آئے۔(سورہ الذاریات آیت 36)
دوسری جگہ فرمایا:
ترجمہ:
ابراہیم کو کچھ دیر نہیں گزری تھی کہ وہ ان کی (مہمان نوازی کے لیے) ایک بھنا ہوا بچھڑاٰ لے آئے۔
( سورت ھود آیت 69 )
"مفہوم حدیث"
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے سب سے پہلے جس نے مہمانوں کی میزبانی کی وہ حضرت ابراہیم علیہ السلام ہیں۔ (الجامع الصغیر)
*حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی مہمان نوازی*
اپنے جد امجد حضرت ابراہیم علیہ السلام کی طرح حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم بھی لوگوں کی مہمان نوازی میں معروف تھے اور اس میں آپ کا کوئی ثانی نہ تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر جب پہلی وحی اتری تو آپ بہت گھبرائے ہوئے تھے۔
حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تسلی دی اور اپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چند صفات کا ذکر فرمایا: ان میں ایک یہ صفت کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مہمان نواز ہونا بھی بیان فرمایا تھا۔
*مفہوم حدیث*
ترجمہ: ہرگز نہیں اللہ کی قسم، اللہ تعالی آپ کو کبھی بھی رسوا نہیں کرے گا، آپ تو صلہ رحمی کرتے ہیں، نا توانوں کا بوجھ اپنے اوپر لیتے ہیں، محتاجوں کے لئے کماتے ہیں، مہمان کی مہمان نوازی کرتے ہیں اور حق کی راہ میں مصیبتیں اٹھاتے ہیں۔
(صحیح بخاری)
اللہ تعالی ہم سب کو ان باتوں پر عمل کی توفیق عطا فرمائے۔آمین
0 Comments